Mirza Ghalib Urdu Poetry For Love
کچھ پرانے ادھورے خواب
کچھ پرانے ادھورے خواب
کرچی کرچی ریزہ ریزہ
بے نور سی بے رنگ سی
بوڑھی اکھیوں میں چھپ کے بیٹھے
دھیرے دھیرے ہولے ہولے
موتیا بن کے اترے ہیں
تنہائی، یاد اور فریاد
جب وہ تنہا ہوتی ہوگی
یاد میری ہی آتی ہوگی
آنسو تھر تھر بہتے ہونگے
ہاتھ دعا کو اٹھتے ہونگے
لفظ بہ لفظ یہ کہتی ہوگی
مجھ کو بس اور کچھ نہیں
ساری دنیا ایک طرف
اس کو بس تو میرا کردے
0 Comments