history of sapin in Urdu
پندرہ اگست کو میڈرڈ کی تمام عورتیں ایک عباد گاہ جس کا نام امیتا ڈی سین اسیڈرو ہے اکٹھی ہوتی ہیں اور اپنے آپ کو ایک سوئی چبھوتی ہیںْ یہ اس لیے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس طرح کرنے سے ان کے گھر اولاد ہوگی۔
دو ہزار تیرہ کی ورلڈ ٹوررزم رینکنگ کے مطابق سپین دنیا کا تیسرہ سب سے بڑا سیاحتی مقام ہے۔سپین میں سالانہ چھ کروڑ ستر لاکھ کے قریب سیاح آتے ہیں۔اس دوڑ میں فرانس پہلے اور امریکہ دوسرے نمبر پر ہے۔
کیٹالونیا میں ایک خوبصورت قانون ہے کہ جس نے بھی یہاں دکان یا مکان لینا ہے وہ اس معاہدہ کو کیٹالان اور ہسپانوی زبان میں تحریر کرے گا۔اس قانون کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ریڈیو اور ٹی وی پر اس دکان کا اشتہار بھی چلایا جائے گا۔
سپین میں ایک اور بڑا عجیب قانون ہے وہ یہ اگر آپ چشمہ پہننا پسند کرتے ہیں تو آپ کوگاڑی چلاتے وقت ایک اور چشمہ اپنے پاس رکھنا پڑے گا۔۔
سپین میں بادشاہت اور صدارت دونوں طرح کے قانون رائج ہیں۔اور انیس سو اٹھتر سے اب تک بادشاہ ہی صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔
سپین کی صرف دو فی صد آبادی نے رومن کیتھولک مذہب کو چھوڑ دیا ۔باقی لوگ ابھی تک رومن کیتھولک کے پیروکار ہیں۔
بُل فائٹنگ کھیل سپین کا روائیتی کھیل ہے۔سپین میں اس کھیل کو کوری ڈا ڈی توروس کہا جاتا ہے۔جس کا مطلب بھاگتے ہوئے بیل ہیں۔یہ کھیل مارچ کے مہینے میں شروع ہو کہ اکتوبر کے آخر تک لگاتار شروع رہتا ہے۔اور اس بُل فا ئٹنگ کھیل میں استعمال ہونے والے بیل کا وزن چار سو ساٹھ کلو یا ایک ہزار دس ہوتا ہے۔دنیا کی سب سے بڑی کھانے کی لڑائی ویلینسیا کے قصبے بونول میں اگست کے آخری بدھ والے دن منعقد ہوتی ہے۔۔اس کھیل کو لا ٹوماٹینا کہتے ہیں۔یہ کھیل انیس سو پینتالیس سے اب تک کھیلا جا رہا ہے۔یہ کھیل اس وقت شروع ہوا جب ایک ہجوم نے پریڈ کے دوران ایک دوسرے پر سبزیاں پھینکنا شروع کردیں۔اس وقت کے بعد یہ ایک کھیل کی صورت اختیار کر گیا اور ابھی تک اسے منایا جاتا ہے۔۔اس کھیل میں ڈھیڑ لاکھ کے قریب ٹماٹر استعمال ہوتے ہیں۔
دو ہزار تیرہ کی ورلڈ ٹوررزم رینکنگ کے مطابق سپین دنیا کا تیسرہ سب سے بڑا سیاحتی مقام ہے۔سپین میں سالانہ چھ کروڑ ستر لاکھ کے قریب سیاح آتے ہیں۔اس دوڑ میں فرانس پہلے اور امریکہ دوسرے نمبر پر ہے۔
کیٹالونیا میں ایک خوبصورت قانون ہے کہ جس نے بھی یہاں دکان یا مکان لینا ہے وہ اس معاہدہ کو کیٹالان اور ہسپانوی زبان میں تحریر کرے گا۔اس قانون کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ریڈیو اور ٹی وی پر اس دکان کا اشتہار بھی چلایا جائے گا۔
سپین میں ایک اور بڑا عجیب قانون ہے وہ یہ اگر آپ چشمہ پہننا پسند کرتے ہیں تو آپ کوگاڑی چلاتے وقت ایک اور چشمہ اپنے پاس رکھنا پڑے گا۔۔
سپین میں بادشاہت اور صدارت دونوں طرح کے قانون رائج ہیں۔اور انیس سو اٹھتر سے اب تک بادشاہ ہی صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔
سپین کی صرف دو فی صد آبادی نے رومن کیتھولک مذہب کو چھوڑ دیا ۔باقی لوگ ابھی تک رومن کیتھولک کے پیروکار ہیں۔
بُل فائٹنگ کھیل سپین کا روائیتی کھیل ہے۔سپین میں اس کھیل کو کوری ڈا ڈی توروس کہا جاتا ہے۔جس کا مطلب بھاگتے ہوئے بیل ہیں۔یہ کھیل مارچ کے مہینے میں شروع ہو کہ اکتوبر کے آخر تک لگاتار شروع رہتا ہے۔اور اس بُل فا ئٹنگ کھیل میں استعمال ہونے والے بیل کا وزن چار سو ساٹھ کلو یا ایک ہزار دس ہوتا ہے۔دنیا کی سب سے بڑی کھانے کی لڑائی ویلینسیا کے قصبے بونول میں اگست کے آخری بدھ والے دن منعقد ہوتی ہے۔۔اس کھیل کو لا ٹوماٹینا کہتے ہیں۔یہ کھیل انیس سو پینتالیس سے اب تک کھیلا جا رہا ہے۔یہ کھیل اس وقت شروع ہوا جب ایک ہجوم نے پریڈ کے دوران ایک دوسرے پر سبزیاں پھینکنا شروع کردیں۔اس وقت کے بعد یہ ایک کھیل کی صورت اختیار کر گیا اور ابھی تک اسے منایا جاتا ہے۔۔اس کھیل میں ڈھیڑ لاکھ کے قریب ٹماٹر استعمال ہوتے ہیں۔
0 Comments